ایک گاؤں میں دھوبی اپنے گدھے کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ ہر صبح اپنے گدھے کے ساتھ لوگوں کے گھروں سے گندے کپڑے لاتا اور انہیں دھو کر واپس دیتا۔ یہی اس کا روز کا کام تھا اور یہی اس کا ذریعہ معاش تھا۔
گدھا کئی سالوں سے دھوبی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ بوڑھا ہو گیا تھا۔ اس کی بڑھتی عمر نے اسے کمزور کر دیا تھا جس کی وجہ سے وہ کپڑے کا زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا تھا۔
ایک دوپہر، دھوبی اپنے گدھے کے ساتھ کپڑے دھونے دھوبی کے گھاٹ پر جا رہا تھا۔ دھوپ تیز تھی اور گرمی کی وجہ سے دونوں کی حالت خراب ہو رہی تھی۔ گدھے کو گرمی کے ساتھ ساتھ کپڑوں کے زیادہ وزن کی وجہ سے چلنے میں بھی دشواری ہو رہی تھی۔ وہ دونوں گھاٹ کی طرف جا رہے تھے کہ اچانک گدھے کی ٹانگ ٹوٹ گئی اور وہ گہرے گڑھے میں جا گرا۔
دھوبی اپنے گدھے کو گڑھے میں گرتا دیکھ کر ڈر گیا اور اسے باہر نکالنے کی کوشش کرنے لگا۔ بوڑھے اور کمزور ہونے کے باوجود گدھے نے گڑھے سے نکلنے کی پوری کوشش کی لیکن گدھا اور دھوبی دونوں ناکام رہے۔
دھوبی کو اتنی محنت کرتے دیکھ کر گاؤں کے کچھ لوگ اس کی مدد کے لیے پہنچ گئے لیکن کوئی بھی اسے گڑھے سے نہیں نکال سکا۔
پھر گاؤں والوں نے دھوبی سے کہا کہ گدھا اب بوڑھا ہو گیا ہے اس لیے گڑھے میں مٹی ڈال کر اسے یہاں دفن کرنا ہی عقلمندی ہے۔ کچھ سمجھانے کے بعد دھوبی بھی اس پر راضی ہو گیا۔ گاؤں والوں نے بیلچوں کی مدد سے گڑھے میں مٹی ڈالنا شروع کر دی۔ جیسے ہی گدھا سمجھ گیا کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے وہ بہت اداس ہوا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ گدھا کچھ دیر چلاتا رہا لیکن کچھ دیر بعد خاموش ہو گیا۔
اچانک دھوبی نے دیکھا کہ گدھا عجیب حرکت کر رہا ہے۔ جیسے ہی گاؤں والے اس پر مٹی ڈالتے، وہ مٹی کو اپنے جسم کے ساتھ گڑھے میں گراتا اور اس مٹی پر چڑھ جاتا۔ مسلسل ایسا کرنے سے گڑھے میں مٹی بھرتی رہی اور گدھا اس پر چڑھتا چلا گیا۔ اپنے گدھے کی یہ چالاکی دیکھ کر دھوبی کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے اور اس نے گدھے کو گلے لگا لیا۔
کہانی کا اخلاقی سبق
بچو، ہم 'دھوبی کا گدھا' کہانی سے سیکھتے ہیں کہ مشکل ترین حالات میں بھی آپ اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔
0 تبصرے